اَمۡ خَلَقُوا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ ۚ بَلۡ لَّا یُوۡقِنُوۡنَ ﴿ؕ۳۶﴾

۳۶۔ یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ یقین نہیں رکھتے۔

35۔ 36 یہ رسول ﷺ تمہیں ایسی ذات کی بندگی کی طرف دعوت دے رہا ہے، جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اور پوری کائنات کو بھی۔ ہاں! اگر تمہارا کوئی خالق نہیں ہے یا تم خود خالق ارض و سما ہو تو اس صورت میں تم بندگی سے آزاد ہو سکتے ہو۔ اگر ایسا نہیں ہے تو تمہیں اس ذات کی بندگی کرنی ہو گی جس نے تمہیں اور ان سب چیزوں کو خلق کیا ہے۔

ان آیات میں فرمایا: اللہ کی بندگی نہ کرنے کے لیے چند ایک صورتیں قابل تصور ہیں: پہلی صورت یہ ہے کہ تم بغیر خالق کے پیدا ہوئے ہو۔ دوسری صورت یہ ہے کہ تم خود خالق ہو۔ تیسری صورت یہ ہے کہ اللہ کے خزانوں کے خود مالک ہو، اللہ کے پاس کچھ نہ ہو۔ چوتھی صورت یہ ہے کہ عالم بالا میں اللہ کے ہاں کیا فیصلے ہوتے ہیں، ان کو سننے کے لیے تمہارے پاس کوئی ذریعہ موجود ہو، جس سے تم نے سن لیا ہو کہ اللہ معبود نہیں ہے۔ اگر یہ تمام صورتیں ناممکن ہیں تو تمہارے لیے اللہ کی بندگی سے فرار ہونے کے لیے کوئی راستہ نہیں ہے۔