وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ اتَّبَعَتۡہُمۡ ذُرِّیَّتُہُمۡ بِاِیۡمَانٍ اَلۡحَقۡنَا بِہِمۡ ذُرِّیَّتَہُمۡ وَ مَاۤ اَلَتۡنٰہُمۡ مِّنۡ عَمَلِہِمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ ؕ کُلُّ امۡرِیًٴۢ بِمَا کَسَبَ رَہِیۡنٌ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور جو لوگ ایمان لے آئے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ان کی اولاد کو (جنت میں) ہم ان سے ملا دیں گے اور ان کے عمل میں سے ہم کچھ بھی کم نہیں کریں گے، ہر شخص اپنے عمل کا گروی ہے۔

21۔ والدین کے احسانات صرف دنیا تک محدود نہیں ہیں۔ قیامت کے دن بھی وہ اپنی نیک اولاد کی شفاعت کر کے انہیں جنت میں لے جائیں گے۔ جب والدین کو جنت جانے کی اجازت مل جائے گی اور اولاد کو نہیں اور اولاد والدین کے درجے پر فائز نہ ہو بلکہ ان سے کم درجے کی مومن ہو، لیکن والدین کی خواہش پر اسے بھی والدین کے درجے میں لایا جائے گا اور والدین کے درجات میں بھی کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ سورئہ مومن آیت 8 اور سورئہ رعد کی آیت 23 سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر والدین کم درجے کے ہیں تو ان کو اولاد کے درجے پر لایا جائے گا: جَنّٰتُ عَدۡنٍ یَّدۡخُلُوۡنَہَا وَ مَنۡ صَلَحَ مِنۡ اٰبَآئِہِمۡ وَ اَزۡوَاجِہِمۡ وَ ذُرِّیّٰتِہِمۡ.... (رعد:23) دائمی جنتوں میں خود بھی داخل ہو جائیں گے اور ان باپ داداؤں، بیویوں اور اولاد میں سے جو نیک ہوں گے، مگر اس کے درجے کے نہیں ہوں گے، یعنی یہ لوگ نیک ہوں گے، مگر اس کے درجے کے نہیں ہوں گے، لیکن اس کی خواہش پر اس کے درجے پر لائے جائیں گے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں والدین کو نیک اولاد آخرت میں بھی فائدہ دے گی۔ ہر شخص اپنے عمل کا مرہون ہے۔ یعنی اس کا عمل اچھا ہو تو نتیجہ اچھا اور اگر برا ہو تو نتیجہ بھی برا ہو گا۔ اس اصول کے تحت والدین کا رتبہ کم کر کے اولاد کو نہیں دیا جائے گا، نہ ہی کسی کا عذاب کم کر کے کسی دوسرے پر ڈالا جائے گا۔