فَاَقۡبَلَتِ امۡرَاَتُہٗ فِیۡ صَرَّۃٍ فَصَکَّتۡ وَجۡہَہَا وَ قَالَتۡ عَجُوۡزٌ عَقِیۡمٌ﴿۲۹﴾

۲۹۔ تو ان کی زوجہ چلاتی ہوئی آئیں اور اپنا منہ پیٹنے لگیں اور بولیں: (میں تو) ایک بڑھیا (اور ساتھ) بانجھ (بھی ہوں)۔

29۔ صَرَّۃٍ چیخ و پکار کو کہتے ہیں۔ فَصَکَّتۡ کے معنی پیٹنے کے ہیں۔ دوسرے معنی لپیٹنے کے ہیں۔ یعنی اس نے اپنا ہاتھ منہ پر لپیٹ لیا۔ روایت ہے کہ حضرت سارہ کی عمر اس وقت نوے سال تھی اور بانجھ تھیں۔ اس سے پہلے اولاد نہیں ہوئی تھی۔ ممکن ہے تعجب اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنا ہاتھ منہ پر لپیٹ لیا ہو۔