اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَذِکۡرٰی لِمَنۡ کَانَ لَہٗ قَلۡبٌ اَوۡ اَلۡقَی السَّمۡعَ وَ ہُوَ شَہِیۡدٌ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اس میں ہر صاحب دل کے لیے یقینا عبرت ہے جو کان لگا کر سنے اور (اس کا دل) حاضر رہے۔

37۔ صرف حق سے استفادہ کے لیے دو میں سے ایک ہونا چاہیے۔

لَہٗ قَلْبٌ : اس کے پاس دل ہو۔ دل ایک محاورہ ہے جس سے عقل و فکر مراد لی جاتی ہے۔ عقل و فکر سے کام لینے والے خود حق و باطل میں تمیز دے سکتے ہیں۔

اَلْقَى السَّمْعَ : یا ہادیان برحق سے حق کی باتیں سن کر حق و باطل میں تمیز دیتے ہیں۔

وَہُوَشَہِيْدٌ : قبول حق کے لیے اس کی عقل و فکر آمادہ نہ ہو۔ یا ہادیان برحق کی باتیں سنتے وقت اس کا دل حاضر نہ ہو تو صرف آواز کان کے پردوں سے ٹکرانے کی وجہ سے حقائق کا فہم و ادراک ممکن نہیں ہے۔