وَ لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ وَ نَعۡلَمُ مَا تُوَسۡوِسُ بِہٖ نَفۡسُہٗ ۚۖ وَ نَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَیۡہِ مِنۡ حَبۡلِ الۡوَرِیۡدِ﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور بتحقیق انسان کو ہم نے پیدا کیا ہے اور ہم ان وسوسوں کو جانتے ہیں جو اس کے نفس کے اندر اٹھتے ہیں کہ ہم رگ گردن سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔

16۔ قیامت کے منکروں کے لیے ایک لمحہ فکریہ: تم انکار قیامت کر کے حساب و کتاب سے بے فکر رہتے ہو۔ تمہارے اعمال و اقوال کے علاوہ ہم تمہارے دل میں اٹھنے والے وسوسوں تک کو جانتے ہیں۔ ہم تمہاری رگ گردن سے بھی زیادہ نزدیک ہیں۔ یہ ایک محسوس تشبیہ ہے، اس رگ کے ساتھ جس پر انسانی زندگی کا دار و مدار ہے۔ ورنہ اسی رگ گردن میں دوڑنے والے خون کو چلانے والا بھی اللہ ہی ہے۔