یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا خَیۡرًا مِّنۡہُمۡ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُنَّ خَیۡرًا مِّنۡہُنَّ ۚ وَ لَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ لَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِیۡمَانِ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَتُبۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ﴿۱۱﴾

۱۱۔ اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم سے تمسخر نہ کرے، ہو سکتا ہے کہ وہ لوگ ان سے بہتر ہوں اور نہ ہی عورتیں عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے پر عیب نہ لگایا کرو اور ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد نہ کیا کرو، ایمان لانے کے بعد برا نام لینا نامناسب ہے اور جو لوگ باز نہیں آتے پس وہی لوگ ظالم ہیں۔

11۔ اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو تخلیق اور تقنین دونوں میں عزت و تکریم سے نوازا ہے۔ تخلیق میں اس کو اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ اور وَ صَوَّرَکُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَکُمۡ بہترین شکل و صورت میں بنایا۔ تقنین میں احترام آدمیت اور ہتک عزت کے بارے میں اسلامی تعلیمات میں ایک مفصل اور جامع قانون بنایا، جس کے تحت ہر وہ عمل اور بات جس سے کسی مسلمان کا وقار مجروح ہوتا ہو، حرام قرار پایا اور ہر وہ فعل اور بات جس سے کسی مسلمان کی عزت و وقار محفوظ ہے، اس کا انجام دینا حتی الوسع واجب قرار پایا۔