وَ اِنۡ طَآئِفَتٰنِ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اقۡتَتَلُوۡا فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَہُمَا ۚ فَاِنۡۢ بَغَتۡ اِحۡدٰىہُمَا عَلَی الۡاُخۡرٰی فَقَاتِلُوا الَّتِیۡ تَبۡغِیۡ حَتّٰی تَفِیۡٓءَ اِلٰۤی اَمۡرِ اللّٰہِ ۚ فَاِنۡ فَآءَتۡ فَاَصۡلِحُوۡا بَیۡنَہُمَا بِالۡعَدۡلِ وَ اَقۡسِطُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُقۡسِطِیۡنَ﴿۹﴾

۹۔ اور اگر مومنین کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دو، پھر اگر ان دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، پھر اگر وہ لوٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو، یقینا اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

9۔ خطاب ان لوگوں سے ہے جو اس لڑائی میں فریق نہیں۔ ان پر فرض ہے کہ وہ اس لڑائی میں تماش بین نہ بنیں، بلکہ مصالحت اور لڑائی بند کرانے کی کوشش کریں۔ اگر وہ اس کوشش میں ناکام ہو گئے تو ان میں سے زیادتی کرنے والے کے خلاف لڑیں اور جو فریق حق پر ہو اس کا ساتھ دیں۔ باغی کے خلاف لڑائی کا چونکہ اللہ نے حکم دیا ہے، لہٰذا یہ بھی جہاد فی سبیل اللہ ہے۔