لِّیَغۡفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنۡ ذَنۡۢبِکَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَ یُتِمَّ نِعۡمَتَہٗ عَلَیۡکَ وَ یَہۡدِیَکَ صِرَاطًا مُّسۡتَقِیۡمًا ۙ﴿۲﴾

۲۔ تاکہ اللہ آپ کی (تحریک کی) اگلی اور پچھلی خامیوں کو دور فرمائے اور آپ پر اپنی نعمت پوری کرے اور آپ کو سیدھے راستے کی رہنمائی فرمائے۔

2۔ یعنی اس صلح سے آپ ﷺ کے لشکر کی اگلی پچھلی کوتاہیوں کی تلافی کر دی گئی اور اس صلح سے فتح و نصرت کے وہ دوازے کھل گئے، جو پچھلے 19 سالوں میں نہ کھل سکے تھے۔ واضح رہے کہ اگرچہ یہاں خطاب رسول اللہ ﷺ سے ہے، لیکن کوتاہی خود رسول اللہ ﷺ سے صادر نہیں ہوئی، بلکہ اس مشن میں شریک لوگوں کی طرف سے وقتاً فوقتاً ہوتی رہی۔