وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّسۡتَمِعُ اِلَیۡکَ ۚ حَتّٰۤی اِذَا خَرَجُوۡا مِنۡ عِنۡدِکَ قَالُوۡا لِلَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ مَاذَا قَالَ اٰنِفًا ۟ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ وَ اتَّبَعُوۡۤا اَہۡوَآءَہُمۡ﴿۱۶﴾

۱۶۔ ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو آپ کو سنتے ہیں لیکن جب آپ کے پاس سے نکل جاتے ہیں تو جنہیں علم دیا گیا ہے ان سے پوچھتے ہیں: اس نے ابھی کیا کہا؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں۔

16۔ حضور ﷺ کی مجلس میں بیٹھنے والوں میں کچھ لوگ مومن کچھ منافق اور کچھ ضعیف الایمان ہوتے تھے۔ آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل ایمان میں سے کچھ لوگ اہل علم ہوتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ جب خطبہ دیتے تو نہایت فصاحت و بلاغت، صاف اور عام فہم لفظوں میں اپنا مطلب بیان فرماتے تھے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے خود فرمایا: اوتیت جوامع الکلم و انا افصح العرب ۔ مجھے جوامع الکلم دیا گیا ہے اور میں عربوں میں بھی سب سے زیادہ فصیح ہوں۔ لیکن کچھ لوگ اگرچہ توجہ سے سنتے تھے: یَّسۡتَمِعُ اِلَیۡکَ لیکن ان کی سمجھ میں کوئی بات نہیں آتی تھی۔