اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ لَمۡ یَعۡیَ بِخَلۡقِہِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰۤی اَنۡ یُّحۡیِۦَ الۡمَوۡتٰی ؕ بَلٰۤی اِنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۳۳﴾

۳۳۔ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو خلق فرمایا ہے اور جو ان کے خلق کرنے سے عاجز نہیں آیا وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے؟ ہاں! وہ یقینا ہر چیز پر قادر ہے۔

33۔ وَ لَمۡ یَعۡیَ : العی عاجز ہونے اور تھک جانے کے معانی بتائے جاتے ہیں۔ ہم نے عاجز ہونے کے معنی مراد لیے ہیں۔ چونکہ مشرکین حیات بعد موت کے امکان کے قائل نہ تھے، یعنی اللہ کو عاجز تصور کرتے تھے۔ جو لوگ العی کو تھکاوٹ کے معنی میں لیتے ہیں، وہ کہتے اس سے یہود کی رد مراد ہے، جو کہتے ہیں: خدا چھ دنوں میں کائنات کی تخلیق کے بعد تھک گیا تھا۔ یہ معنی سیاق آیت کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے، چونکہ اس آیت میں مشرکین کی رد پر بات ہو رہی ہے، اہل کتاب کے کسی عقیدے کی رد کے درپے نہیں ہے۔