وَ اِذۡ صَرَفۡنَاۤ اِلَیۡکَ نَفَرًا مِّنَ الۡجِنِّ یَسۡتَمِعُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ ۚ فَلَمَّا حَضَرُوۡہُ قَالُوۡۤا اَنۡصِتُوۡا ۚ فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوۡا اِلٰی قَوۡمِہِمۡ مُّنۡذِرِیۡنَ﴿۲۹﴾

۲۹۔ اور (یاد کیجیے) جب ہم نے جنات کے ایک گروہ کو آپ کی طرف متوجہ کیا تاکہ قرآن سنیں، پس جب وہ رسول کے پاس حاضر ہو گئے تو (آپس میں) کہنے لگے: خاموش ہو جاؤ! جب تلاوت ختم ہو گئی تو وہ تنبیہ (ہدایت) کرنے اپنی قوم کی طرف واپس لوٹ گئے۔

29۔ ان آیات کے شان نزول میں مذکور ہے کہ رسول کریم ﷺ نے طائف کا سفر اختیار فرمایا کہ شاید کوئی اس دعوت کو قبول کر ے، لیکن کسی نے آپ ﷺ کی دعوت قبول نہ کی۔ واپسی کے موقع پر وادی نخلہ کی ایک منزل میں آپ ﷺ نے قیام فرمایا۔ وہاں نماز میں آپ ﷺ نے قرآن کی تلاوت فرمائی۔ جنوں کا ایک گروہ وہاں سے گزر رہا تھا۔ آپ ﷺ کی تلاوت کی آواز سن کر وہ رک گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے: خاموش رہو۔ تلاوت سننے کے بعد وہ مسلمان ہوئے اور انہوں نے اپنی قوم میں جا کر اسلام کی تبلیغ کا کام شروع کیا۔