وَ الَّذِیۡ قَالَ لِوَالِدَیۡہِ اُفٍّ لَّکُمَاۤ اَتَعِدٰنِنِیۡۤ اَنۡ اُخۡرَجَ وَ قَدۡ خَلَتِ الۡقُرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلِیۡ ۚ وَ ہُمَا یَسۡتَغِیۡثٰنِ اللّٰہَ وَیۡلَکَ اٰمِنۡ ٭ۖ اِنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ ۚۖ فَیَقُوۡلُ مَا ہٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔ اور جس نے اپنے والدین سے کہا: تم دونوں پر اف ہو! کیا تم دونوں مجھے ڈراتے ہو کہ میں (قبر سے) پھر نکالا جاؤں گا؟ جبکہ مجھ سے پہلے بہت سی نسلیں گزر چکی ہیں (ان میں سے کوئی واپس نہیں آیا) اور وہ دونوں اللہ سے فریاد کرتے ہوئے (اولاد سے) کہتے تھے: تیری تباہی ہو! تو مان جا کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے، پھر (بھی) وہ کہتا ہے: یہ تو صرف اگلوں کی فرسودہ کہانیاں ہیں۔

17۔ دو کرداروں اور دو مختلف اقدار کے مالکوں کا ذکر ہے۔ اعلیٰ انسانی اقدار کا مالک انسان اپنے والدین اور اپنے پروردگار کے ساتھ اس طرح خوبی سے پیش آتا ہے اور جو انسانی قدروں کا حامل نہیں ہے اس کا کردار اپنے والدین اور اپنے رب کے ساتھ منفی ہوتا ہے۔