قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ کَانَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ وَ کَفَرۡتُمۡ بِہٖ وَ شَہِدَ شَاہِدٌ مِّنۡۢ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ عَلٰی مِثۡلِہٖ فَاٰمَنَ وَ اسۡتَکۡبَرۡتُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ﴿٪۱۰﴾

۱۰۔ کہدیجئے: مجھے بتاؤ اگر یہ (قرآن) اللہ کی طرف سے ہو اور تم نے اس سے انکار کیا ہو جب کہ بنی اسرائیل کا ایک گواہ اس جیسی کتاب پر گواہی دے چکا ہے اور پھر وہ ایمان بھی لا چکا ہو اور تم نے تکبر کیا ہو (تو تمہارا کیا بنے گا؟) بیشک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔

10۔ ممکن ہے مکہ میں بنی اسرائیل کا کوئی فرد رہا ہو جس نے قرآن کے کلام اللہ ہونے کی تصدیق کی ہو اور اہل مکہ اس کو جانتے ہوں۔ اگر اس سے مراد عبد اللہ بن سلام ہے جو یہودیوں کے بڑے عالم تھے اور انہوں نے مدینے میں اسلام قبول کیا تھا تو یہ آیت مدنی ہو سکتی ہے، کیونکہ عبد اللہ بن سلام نے مدینے میں اسلام قبول کیا تھا۔