وَ اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِلۡحَقِّ لَمَّا جَآءَہُمۡ ۙ ہٰذَا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ؕ﴿۷﴾

۷۔ اور جب ان کے سامنے ہماری واضح آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو جب حق ان کے پاس آ جاتا ہے تو کفار کہتے ہیں: یہ تو صریح جادو ہے۔

7۔ قرآن کو جادو قرار دینا خود اپنی جگہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ کسی بشر کا کلام نہیں ہو سکتا۔ اس کلام کے مضامین اس کا طرز کلام کسی بشری کلام سے نہیں ملتا، نہ یہ کلام اس دور کے کسی ماحول سے متاثر نظر آتا ہے، نہ اس میں کسی موجودہ ثقافت کی چھاپ نظر آتی ہے۔