قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ مَّا تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَرُوۡنِیۡ مَاذَا خَلَقُوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ اَمۡ لَہُمۡ شِرۡکٌ فِی السَّمٰوٰتِ ؕ اِیۡتُوۡنِیۡ بِکِتٰبٍ مِّنۡ قَبۡلِ ہٰذَاۤ اَوۡ اَثٰرَۃٍ مِّنۡ عِلۡمٍ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿۴﴾

۴۔ کہدیجئے: مجھے بتاؤ جنہیں اللہ کے سوا تم پکارتے ہو، مجھے بھی دکھاؤ انہوں نے زمین کی کون سی چیز پیدا کی ہے یا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے؟ اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب یا کوئی باقی ماندہ علمی (ثبوت) میرے سامنے پیش کرو۔

4۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ کائنات کو خلق کرنے (تخلیق) اور چلانے (تدبیر) کے دو الگ الگ سرچشمے نہیں ہو سکتے کہ ایک ہستی خلق کرے اور دوسری ہستی تدبیر کرے۔ قرآن نے اس بات کو تکراراً بیان کیا ہے کہ جس نے کائنات کو خلق کیا ہے وہی اس کی تدبیر کر سکتا ہے (چلا سکتا ہے)۔ مشرکین جن ہستیوں اور بتوں کی طرف تدبیر کائنات کی نسبت دیتے تھے، ان سے یہ کہا جا رہا ہے کہ پھر ان کی طرف سے کچھ خلق بھی ہونا چاہیے۔ اگر ایسا ہے تو مجھے دکھاؤ کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے یا آسمان کی تخلیق میں ان کا کیا حصہ ہے۔ انبیائے سابقین کی کسی کتاب یا ان کی تعلیمات سے اس کا ثبوت پیش کرو، اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو۔