ذٰلِکُمۡ بِاَنَّکُمُ اتَّخَذۡتُمۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ ہُزُوًا وَّ غَرَّتۡکُمُ الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا ۚ فَالۡیَوۡمَ لَا یُخۡرَجُوۡنَ مِنۡہَا وَ لَا ہُمۡ یُسۡتَعۡتَبُوۡنَ﴿۳۵﴾

۳۵۔ یہ (سزا) اس لیے ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کو مذاق بنایا تھا اور دنیاوی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ اس (جہنم) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان کی معذرت قبول کی جائے گی۔

35۔ جہنم ان کا ٹھکانا اس لیے بنا کہ وہ آیات الہٰی کا مذاق اڑاتے تھے۔ دنیا کی زندگی کو سب کچھ سمجھتے تھے۔ آج وہ آتش جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ ان کا عذر قبول نہ ہو گا۔

یُسۡتَعۡتَبُوۡنَ ، الاستعتاب عذر طلبی کو کہتے ہیں۔