وَ اٰتَیۡنٰہُمۡ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡاَمۡرِ ۚ فَمَا اخۡتَلَفُوۡۤا اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَہُمُ الۡعِلۡمُ ۙ بَغۡیًۢا بَیۡنَہُمۡ ؕ اِنَّ رَبَّکَ یَقۡضِیۡ بَیۡنَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ فِیۡمَا کَانُوۡا فِیۡہِ یَخۡتَلِفُوۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔ اور ہم نے انہیں امر (دین) کے بارے میں واضح دلائل دیے تو انہوں نے اپنے پاس علم آ جانے کے بعد آپس کی ضد میں آ کر اختلاف کیا، آپ کا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ فرمائے گا جن میں یہ لوگ اختلاف کرتے تھے۔

17۔ بنی اسرائیل کو واضح دلائل دیے۔ مِّنَ الۡاَمۡرِ سے مراد یا تو دین ہے، یعنی دین کے بارے میں دلائل دیے یا اس سے مراد رسول اللہ ﷺ ہیں۔ ممکن ہے مِّنَ الۡاَمۡرِ سے مراد دلائل و معجزات عالم امری، یعنی اللہ کے حتمی فیصلے، یعنی کن فکانی ہو۔ و العلم عند اللہ۔

اخۡتَلَفُوۡۤا : آپس کی ضد میں آ کر اختلاف کیا۔ مختلف تعصب شعار لوگوں کی تحریر و تقریر سے معلوم ہوتا ہے، اکثر اختلافات کا اصل سرچشمہ ایک دوسرے کی ضد ہے۔