قُلۡ لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا یَغۡفِرُوۡا لِلَّذِیۡنَ لَا یَرۡجُوۡنَ اَیَّامَ اللّٰہِ لِیَجۡزِیَ قَوۡمًۢا بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ ایمان والوں سے کہدیجئے: جو لوگ ایام اللہ پر عقیدہ نہیں رکھتے ان سے درگزر کریں تاکہ اللہ خود اس قوم کو اس کے کیے کا بدلہ دے۔

14۔ ایام اللہ سے مراد وہ دن ہوتے ہیں جن میں مجرم قوموں کو ملنے والی سزائیں آئندہ نسلوں کو یاد رہتی ہیں۔ چنانچہ دوسری جگہ فرمایا: وَذَكِّرْہُمْ بِاَيّٰىمِ اللہِ ۔

یہ آیت مکی ہے۔ مکہ میں مشرکین مسلمان کا تمسخر اڑاتے اور آئے دن مسلمانوں کی اہانت کرتے تھے اور ساتھ رسول اللہ ﷺ کی بھی اہانت کرتے تھے اور اللہ کی آیات کا مذاق اڑاتے تھے، جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے تھے۔ اس سلسلے میں رسول ﷺ کو یہ حکم ہوا کہ مومنین سے کہ دے کہ وہ مشرکین کی ان اہانتوں سے درگزر کریں اور ان کو اللہ پر چھوڑ دیں، تاکہ اللہ ان سے ان کے کیے کا بدلہ لے۔