وَ مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنۡ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِلَّا وَحۡیًا اَوۡ مِنۡ وَّرَآیِٔ حِجَابٍ اَوۡ یُرۡسِلَ رَسُوۡلًا فَیُوۡحِیَ بِاِذۡنِہٖ مَا یَشَآءُ ؕ اِنَّہٗ عَلِیٌّ حَکِیۡمٌ﴿۵۱﴾

۵۱۔ اور کسی بشر میں یہ صلاحیت نہیں کہ اللہ اس سے بات کرے ماسوائے وحی کے یا پردے کے پیچھے سے یا یہ کہ کوئی پیام رساں بھیجے پس وہ اس کے حکم سے جو چاہے وحی کرے، بے شک وہ بلند مرتبہ ، حکمت والا ہے۔

51۔ وحی کے تین طریقوں کا ذکر ہے۔ وحی یا تو براہ راست رسول کے قلب پر نازل ہوتی ہے یا یہ کہ پردے کے پیچھے سے وحی ہوتی ہے، جیسا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر درخت کے پردے میں وحی ہوئی یا یہ کہ فرشتے کے ذریعے ہوتی ہے۔ ان ذرائع کے علاوہ روبرو ہو کر بات نہیں ہوتی، کیونکہ اللہ کسی محسوس شکل میں نہیں آ سکتا۔ حدیث میں آیا ہے کہ آپ ﷺ پر غشی اس وقت طاری ہوتی تھی جب براہ راست آپ ﷺ کے قلب پر وحی نازل ہوتی تھی، ورنہ جبرئیل ایک خادم کی طرح آپ کے سامنے بیٹھ جاتے۔