لِلّٰہِ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ ؕیَہَبُ لِمَنۡ یَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ یَہَبُ لِمَنۡ یَّشَآءُ الذُّکُوۡرَ ﴿ۙ۴۹﴾

۴۹۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اللہ کے لیے ہے، وہ جو چاہتا ہے خلق فرماتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے نرینہ اولاد عطا کرتا ہے۔

49۔ اولاد نرینہ ہو یا لڑکی، اس کا عطا کنندہ اللہ ہے۔ اگر انسان کو یہ قدرت حاصل ہے کہ وہ پدر کے Y کو ماں کے X کے ساتھ جفت کر کے لڑکا اور پدر کے X کو ماں کے X کے ساتھ جفت کر کے لڑکی کے پیدا ہونے کے لیے فضا سازگار بنا لیتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اولاد دینے والا ہے۔ اس انسان کو نطفہ پدر، تخم مادر میں سے کسی ایک کے بنانے پر قدرت نہیں ہے۔ صرف راز قدرت کے سمجھنے کی صورت میں اس سے استفادہ کی بات ہے۔ جیسے قدیم سے لوگوں نے تجربہ کیا ہے کہ بعض غذاؤں اور دواؤں کے استعمال کی وجہ سے لڑکی یا لڑکا کے پیدا ہونے میں مدد ملتی ہے۔