وَ تَرٰىہُمۡ یُعۡرَضُوۡنَ عَلَیۡہَا خٰشِعِیۡنَ مِنَ الذُّلِّ یَنۡظُرُوۡنَ مِنۡ طَرۡفٍ خَفِیٍّ ؕ وَ قَالَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّ الۡخٰسِرِیۡنَ الَّذِیۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَہۡلِیۡہِمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ فِیۡ عَذَابٍ مُّقِیۡمٍ﴿۴۵﴾

۴۵۔ اور آپ دیکھیں گے کہ جب وہ جہنم کے سامنے لائے جائیں گے تو ذلت کی وجہ سے جھکے ہوئے نظریں چرا کر دیکھ رہے ہوں گے اور (اس وقت) ایمان لانے والے کہیں گے: خسارہ اٹھانے والے یقینا وہ ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا، آگاہ رہو! ظالم لوگ یقینا دائمی عذاب میں رہیں گے۔

45۔ عذاب اس قدر ہولناک ہو گا کہ وہ اس پر پوری نگاہ بھی نہیں ڈال سکیں گے۔ اس حال میں مومنین کا یہ احساس نہایت لذت بخش ہو گا جس کا وہ ان لفظوں میں اظہار کریں گے: جن لوگوں نے آج کے دن کا خسارہ اٹھایا، وہ بہت بڑا خسارہ ہے۔ ہم اس سے محفوظ رہے۔