تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرۡنَ مِنۡ فَوۡقِہِنَّ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یُسَبِّحُوۡنَ بِحَمۡدِ رَبِّہِمۡ وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ لِمَنۡ فِی الۡاَرۡضِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ﴿۵﴾

۵۔ قریب ہے کہ آسمان ان کے اوپر سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے رب کی ثناء کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اہل زمین کے لیے استغفار کرتے ہیں، آگاہ رہو! اللہ ہی بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

5۔ شان خداوندی میں مشرکین کی جسارت ایسی ہے جس سے آسمان پھٹ جائے، لیکن اس آسمان کے نیچے اہل ایمان بھی رہتے ہیں، جن کے لیے فرشتے دعا کر رہے ہوتے ہیں۔ ان صاحبان ایمان کے وجود سے زمین والوں کو امان حاصل ہے۔ لِمَنۡ فِی الۡاَرۡضِ سے مراد مومنین ہی ہو سکتے ہیں۔ مشرکین کے لیے فرشتے طلب مغفرت نہیں کر سکتے۔