وَ مَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللّٰہِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ﴿۳۳﴾

۳۳۔ اور اس شخص کی بات سے زیادہ کس کی بات اچھی ہو سکتی ہے جس نے اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیا اور کہا: میں مسلمانوں میں سے ہوں

33۔ انسان اپنی زندگی میں جو بھی باتیں کرتا ہے ان میں سب سے بہترین باتیں وہ ہیں جو دعوت الی اللہ کے سلسلے میں کی جائیں۔ حدیث میں آیا ہے لئن یہدی اللہ بک رجلا واحدا خیر لک من الدنیا و ما فیھا ۔ (منیۃ المرید 101) اللہ تیرے ذریعے ایک آدمی کی بھی ہدایت کرے، یہ تیرے لیے دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، سب سے بہتر ہے۔چونکہ ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک شخص خود نیک نہیں ہے اور نیکی پر خود عمل نہیں کرتا، کسی ذاتی مفاد کی خاطر اللہ کی طرف دعوت دے تو اس دعوت میں کوئی ثواب نہیں ہے، بلکہ خود بھی عمل صالح کرنے والا ہو۔ کبھی ممکن ہے آدمی نیک ہو، ہمیشہ نیکی کرتا ہے، لیکن وہ مسلمان نہیں ہے، اسے بھی کوئی اجر نہیں ملے گا۔ لہٰذا اس دعوت کو قیمت ملنے کے لیے ضروری ہے کہ خود دعوت دینے والا قیمت رکھتا ہو۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کرے وَّ قَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ