اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا تَتَنَزَّلُ عَلَیۡہِمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ اَلَّا تَخَافُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا وَ اَبۡشِرُوۡا بِالۡجَنَّۃِ الَّتِیۡ کُنۡتُمۡ تُوۡعَدُوۡنَ﴿۳۰﴾

۳۰۔ جو کہتے ہیں: ہمارا رب اللہ ہے پھر ثابت قدم رہتے ہیں ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں (اور ان سے کہتے ہیں) نہ خوف کرو نہ غم کرو اور اس جنت کی خوشی مناؤ جس کا تم سے وعدہ کیا تھا۔

30۔ یہ بلا انحراف تادم مرگ ایمان پر قائم رہنے والوں کا ذکر ہے۔ حدیث نبوی میں آیا ہے کہ رَبُّنَا اللّٰہُ کہنے والے بہت ہیں مگر بعد میں اکثر کافر ہو جاتے ہیں۔

قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ : اللہ کی ربوبیت کا اقرار نفی شرک ہے۔ نفی شرک کا مطلب تکوین و تشریح میں اللہ کے اقتدار اعلیٰ کو تسلیم کرنا ہے۔

ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا : اللہ کی ربوبیت اور اس کے تقاضوں پر تا دم مرگ استقامت کے ساتھ، یعنی بغیر انحراف کے قائم رہنا ہے۔ استقامت والوں میں سے مرتد اور منافق خارج ہو ہی گئے، ساتھ وہ لوگ بھی خارج ہو گئے جو حدیث کے الفاظ کے مطابق ما احدثوا بعدک میں شامل ہیں۔

تَتَنَزَّلُ عَلَیۡہِمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ : فرشتے ایسے لوگوں پر حالت نزع میں نازل ہوں گے اور جنت کی بشارت دیں گے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورہ نحل آیت 32 اور قبر سے اٹھنے کے وقت بشارت دیں گے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورۃ الانبیاء آیت 103۔