وَ ذٰلِکُمۡ ظَنُّکُمُ الَّذِیۡ ظَنَنۡتُمۡ بِرَبِّکُمۡ اَرۡدٰىکُمۡ فَاَصۡبَحۡتُمۡ مِّنَ الۡخٰسِرِیۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اور یہ تمہارا گمان تھا، جو گمان تم اپنے رب کے بارے میں رکھتے تھے اسی نے تمہیں ہلاک کر دیا اور تم خسارہ اٹھانے والوں میں ہو گئے۔

23۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا: مومن کو چاہیے کہ اس طرح اللہ کا خوف رکھے گویا کہ وہ آتش کے دھانے پر ہے اور اس طرح امید رکھے کہ گویا وہ اہل جنت میں سے ہے، پھر آیہ ذٰلِکُمۡ ظَنُّکُمُ الَّذِیۡ ظَنَنۡتُمۡ بِرَبِّکُمۡ کی تلاوت فرمائی اور فرمایا: اِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَ جَلَّ عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِہِ اِنْ خَیْراً فَخَیْراً وَ اِنْ شَرّاً فَشَرّاً ۔ یعنی اللہ اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہے، اچھا گمان ہو تو اچھا برتاؤ ہو گا اور برا گمان ہو تو برا برتاؤ۔ (الکافی 8: 302۔ مجمع البیان)