حَتّٰۤی اِذَا مَا جَآءُوۡہَا شَہِدَ عَلَیۡہِمۡ سَمۡعُہُمۡ وَ اَبۡصَارُہُمۡ وَ جُلُوۡدُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۲۰﴾

۲۰۔ یہاں تک کہ جب سب وہاں پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے خلاف گواہی دیں گی کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں۔

20۔ جس جسم کے ساتھ دنیا میں جرم کیا ہے اسی جسم کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ وہی سیل (cell) اکٹھے کر دیے جائیں گے، جن سے دنیا میں اس کا جسم مرکب تھا۔ اگرچہ دنیا میں انسان کا جسم بدلتا رہتا ہے، تاہم اللہ کے لیے یہ کام دشوار نہیں کہ جس جسم کے ساتھ جرم سرزد ہوا ہے، وہی جسم حاضر کیا جائے۔ کوئی جرم جوانی میں سرزد ہوا ہے تو اس جسم سے، بڑھاپے میں سرزد ہوا ہے تو اس جسم سے گواہی لی جائے، چونکہ اس کی ہر حرکت اس کے جسم کے ہر سیل (cell) کے کوڈ میں ملفوف ہو گی۔