فَاَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمۡ رِیۡحًا صَرۡصَرًا فِیۡۤ اَیَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِیۡقَہُمۡ عَذَابَ الۡخِزۡیِ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ؕ وَ لَعَذَابُ الۡاٰخِرَۃِ اَخۡزٰی وَ ہُمۡ لَا یُنۡصَرُوۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ تو ہم نے منحوس ایام میں ان پر طوفانی ہوا چلا دی تاکہ ہم دنیاوی زندگی ہی میں انہیں رسوائی کا عذاب چکھا دیں اور آخرت کا عذاب تو زیادہ رسوا کن ہے اور ان کی مدد بھی نہیں کی جائے گی۔

16۔ وہ دن منحوس نہیں تھے۔ اگر ایسا ہوتا تو وہ دن سب کے لیے منحوس ہو جاتے، بلکہ ان دنوں میں عذاب آنے کی وجہ سے یہ دن قوم عاد کے لیے منحوس ہو گئے۔