اِذۡ جَآءَتۡہُمُ الرُّسُلُ مِنۡۢ بَیۡنِ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مِنۡ خَلۡفِہِمۡ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّا اللّٰہَ ؕ قَالُوۡا لَوۡ شَآءَ رَبُّنَا لَاَنۡزَلَ مَلٰٓئِکَۃً فَاِنَّا بِمَاۤ اُرۡسِلۡتُمۡ بِہٖ کٰفِرُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ جب ان کے پاس پیغمبر آگئے تھے ان کے سامنے اور پیچھے سے کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو تو وہ کہنے لگے: اگر ہمارا رب چاہتا تو فرشتے نازل کرتا پس جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اسے نہیں مانتے۔

14۔ عاد و ثمود کی طرف رسول آئے۔ ان کے سامنے اور پیچھے سے۔ یعنی ایک رسول کے بعد دوسرے رسول آئے۔ دوسرے معنی یہ ہو سکتے ہیں: رسولوں نے ہر پہلو سے پیغام پہنچایا۔ کسی پہلو کو تشنہ نہیں رکھا۔ مشرکین رسولوں کے منکر تھے ان کا یہ مؤقف تھا کہ اللہ نے کسی بشر کو رسول نہیں بنایا، نہ ہی بشر اس قابل ہے کہ وہ اللہ کی نمائندگی کرے۔ یہ کام اللہ فرشتوں سے لے سکتا تھا۔ چونکہ کوئی فرشتہ رسول بن کر نہیں آیا، اس لیے اللہ نے کسی رسول کو مبعوث نہیں کیا۔