فَقَضٰہُنَّ سَبۡعَ سَمٰوَاتٍ فِیۡ یَوۡمَیۡنِ وَ اَوۡحٰی فِیۡ کُلِّ سَمَآءٍ اَمۡرَہَا ؕ وَ زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِمَصَابِیۡحَ ٭ۖ وَ حِفۡظًا ؕ ذٰلِکَ تَقۡدِیۡرُ الۡعَزِیۡزِ الۡعَلِیۡمِ﴿۱۲﴾

۱۲۔ پھر انہیں دو دنوں میں سات آسمان بنا دیے اور ہر آسمان میں اس کا حکم پہنچا دیا اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے آراستہ کیا اور محفوظ بھی بنایا، یہ سب بڑے غالب آنے والے، دانا کی تقدیر سازی ہے۔

12۔ کائنات کے بنانے میں جو دن صرف ہوئے ہیں ان سے مراد ہمارے یہاں کے دن نہیں ہو سکتے، کیونکہ زمانہ، تخلیق کائنات کے بعد وجود میں آیا ہے۔

”دنیا کے آسمان کو چراغوں سے آراستہ کیا ہے“۔ فرمانے سے یہ بات درست معلوم ہوتی ہے کہ جس قدر تارے اور کہکشائیں انسان کے لیے قابل ادراک ہیں، وہ سب آسمان اول سے متعلق ہیں۔ دیگر آسمانوں کے بارے میں اب تک ہمارے علم میں کچھ بھی نہیں ہے۔ آسمان اول کو ان ستاروں سے مزین کیا اور محفوظ بھی کیا۔ چنانچہ ہم نے پہلے بھی ذکر کیا ہے کہ شہاب ثاقب سے مراد آسمان اول کے ستارے ہیں، جن میں راز ہائے قدرت محفوظ ہیں۔

وَ اَوۡحٰی فِیۡ کُلِّ سَمَآءٍ اَمۡرَہَا سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر آسمان کا اپنا اپنا نظام ہے، جیسا کہ آسمان اول کو جو ہمارے مشاہدے میں ہے، ستاروں سے مزین کیا۔ باقی آسمانوں کے بارے میں نہیں فرمایا کہ ان میں کس قسم کا نظام نافذ ہے۔ ممکن ہے ان آسمانوں میں زمان و مکان کا وہ تصور موجود نہ ہو جو ہمارے لیے قابل فہم ہے۔