اَفَلَمۡ یَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَیَنۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ کَانُوۡۤا اَکۡثَرَ مِنۡہُمۡ وَ اَشَدَّ قُوَّۃً وَّ اٰثَارًا فِی الۡاَرۡضِ فَمَاۤ اَغۡنٰی عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ﴿۸۲﴾

۸۲۔ کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ انہیں ان لوگوں کا انجام نظر آتا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ وہ تعداد میں ان سے کہیں زیادہ تھے نیز طاقت اور زمین میں (اپنے) آثار چھوڑنے میں بھی ان سے زیادہ تھے، (اس کے باوجود) جو کچھ انہوں نے کیا وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آیا۔

82۔ قرآن درس عبرت حاصل کرنے کے لیے ارضی مطالعہ کو نہایت اہمیت دیتا ہے، جس سے طاغوتوں اور ظالموں کے انجام کا بخوبی علم ہوتا ہے۔ اسی سورہ میں آیت 21 ملاحظہ فرمائیں۔ وہی مضمون یہاں دوبارہ بیان فرمایا ہے۔