وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا رُسُلًا مِّنۡ قَبۡلِکَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ قَصَصۡنَا عَلَیۡکَ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ لَّمۡ نَقۡصُصۡ عَلَیۡکَ ؕ وَ مَا کَانَ لِرَسُوۡلٍ اَنۡ یَّاۡتِیَ بِاٰیَۃٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۚ فَاِذَا جَآءَ اَمۡرُ اللّٰہِ قُضِیَ بِالۡحَقِّ وَ خَسِرَ ہُنَالِکَ الۡمُبۡطِلُوۡنَ﴿٪۷۸﴾

۷۸۔ اور بتحقیق ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے ہیں، ان میں سے بعض کے حالات ہم نے آپ سے بیان کیے ہیں اور بعض کے حالات آپ سے بیان نہیں کیے اور کسی پیغمبر کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی معجزہ پیش کرے، پھر جب اللہ کا حکم آگیا تو حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا اور اس طرح اہل باطل خسارے میں پڑ گئے۔

78۔ معجزہ یعنی فیصلہ کن اقدام۔ امت کی طرف سے مطالبے پر معجزہ دکھانے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ فیصلہ کن اقدام کیا جائے۔ یعنی ان کے مطالبے کے مطابق معجزہ دکھانے کے بعد اگر ایمان نہ لائیں تو فوری طور پر تباہی آ جائے۔ لہٰذا معجزے کا مطالبہ کرنے والے خود اپنی تباہی کا مطالبہ کر رہے ہوتے ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ کی حکمت یہ ہے کہ ہنوز انہیں ڈھیل دی جائے۔