قَالُوۡا رَبَّنَاۤ اَمَتَّنَا اثۡنَتَیۡنِ وَ اَحۡیَیۡتَنَا اثۡنَتَیۡنِ فَاعۡتَرَفۡنَا بِذُنُوۡبِنَا فَہَلۡ اِلٰی خُرُوۡجٍ مِّنۡ سَبِیۡلٍ﴿۱۱﴾

۱۱۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! تو نے ہمیں دو مرتبہ موت اور دو مرتبہ زندگی دی ہے،اب ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں تو کیا نکلنے کی کوئی راہ ہے؟

11۔ بعض کے نزدیک پہلی موت وہ ہے جو دنیا میں آتی ہے، پھر برزخی زندگی پہلا احیاء ہے، پھر برزخی زندگی کو دوسری موت دی جاتی ہے، پھر قیامت کی زندگی دوسرا احیاء ہے۔ بعض کے نزدیک پہلی موت وہ ہے جو اس زندگی سے پہلے تھی: وَ کُنۡتُمۡ اَمۡوَاتًا ۔ پھر پہلی زندگی دنیوی زندگی ہے۔ دوسری موت وہ ہے جو دنیوی زندگی کا خاتمہ کرے اور دوسری حیات قیامت کی زندگی ہے۔ جب قیامت کے دن دوسری بار زندہ کر دیے جائیں گے تو یہ لوگ اقرار کریں گے کہ وہ دن سچ مچ آ گیا جس کی انبیاء نے خبر دی تھی۔