وَ نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَصَعِقَ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ اِلَّا مَنۡ شَآءَ اللّٰہُ ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِیۡہِ اُخۡرٰی فَاِذَا ہُمۡ قِیَامٌ یَّنۡظُرُوۡنَ﴿۶۸﴾

۶۸۔ اور (جب) صور میں پھونک ماری جائے گی تو جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب بیہوش ہو جائیں گے مگر جنہیں اللہ چاہے، پھر دوبارہ اس میں پھونک ماری جائے گی تو اتنے میں وہ سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے۔

68۔ اس آیت میں دو مرتبہ صور پھونکنے کا ذکر ہے۔ پہلے صور سے سب مر جائیں گے، صَعِقَ کے معنی تو بے ہوشی کے ہیں لیکن اس کی تفسیر موت سے کی جاتی ہے۔ اِلَّا مَنۡ شَآءَ اللّٰہُ مگر جنہیں اللہ چاہے، وہ نہیں مریں گے۔ اس سلسلے میں مفسرین کے متعدد اقوال نقل ہوئے ہیں۔ ممکن ہے کہ چند ذوات پہلے صور میں زندہ رہیں، اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ مریں گی نہیں۔ دوسرے صور سے سب زندہ ہو جائیں گے۔

فَاِذَا ہُمۡ قِیَامٌ یَّنۡظُرُوۡنَ کا دوسرا ترجمہ یہ ہو سکتا ہے: اتنے میں وہ سب کھڑے ہو کر (حکم خدا ) کا انتظار کرنے لگیں گے۔