فَاِذَا مَسَّ الۡاِنۡسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا ۫ ثُمَّ اِذَا خَوَّلۡنٰہُ نِعۡمَۃً مِّنَّا ۙ قَالَ اِنَّمَاۤ اُوۡتِیۡتُہٗ عَلٰی عِلۡمٍ ؕ بَلۡ ہِیَ فِتۡنَۃٌ وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۴۹﴾

۴۹۔ جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے، پھر جب ہم اپنی طرف سے اسے نعمت سے نوازتے ہیں تو کہتا ہے: یہ تو مجھے صرف علم کی بنا پر ملی ہے، نہیں بلکہ یہ ایک آزمائش ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

49۔ وہ اس نعمت کو اپنی ذاتی مہارت کا نتیجہ تصور کرتا ہے یا وہ یہ تصور کرتا ہے کہ وہ اس نعمت کا اہل اور مستحق ہے، حالانکہ یہ نعمت اس کے لیے ایک آزمائش ہے، کیونکہ اللہ اپنے نیک بندوں کو مصائب میں مبتلا کر کے آزماتا ہے اور وہ کامیاب نکل آتے ہیں، جبکہ نافرمان بندوں کو دولت و نعمت دے کر آزماتا ہے اور یہ دولت اور نعمت ہی ان کے لیے باعث عذاب بن جاتی ہے۔