اِنۡ تَکۡفُرُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنۡکُمۡ ۟ وَ لَا یَرۡضٰی لِعِبَادِہِ الۡکُفۡرَ ۚ وَ اِنۡ تَشۡکُرُوۡا یَرۡضَہُ لَکُمۡ ؕ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰی ؕ ثُمَّ اِلٰی رَبِّکُمۡ مَّرۡجِعُکُمۡ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ؕ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ﴿۷﴾
۷۔ اگر تم کفر کرو تو یقینا اللہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرے گا اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تمہیں اپنے رب کی بارگاہ کی طرف لوٹنا ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو، یقینا وہ دلوں کا حال خوب جاننے والا ہے۔
7۔ اگر تم کفران نعمت کرو تو اس سے اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا، البتہ اللہ کو یہ پسند نہیں ہے۔ اسی طرح اگر تم شکر کرو تو اس سے اللہ کو کوئی فائدہ نہیں ملتا، البتہ یہ اللہ کو پسند ہے۔ اس کی مثال استاد شاگرد کی طرح ہے کہ اگر شاگرد محنت نہ کرے تو اس سے استاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا، البتہ استاد کو یہ عمل پسند نہیں ہوتا اور اگر وہ محنت کرتا ہے تو استاد کو کوئی فائدہ نہیں ملتا، البتہ استاد اسے پسند کرتا ہے۔ لہٰذا مذکورہ کردار سے خود بندہ متاثر ہوتا ہے، اللہ نہیں۔