لَوۡ اَرَادَ اللّٰہُ اَنۡ یَّتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصۡطَفٰی مِمَّا یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ ۙ سُبۡحٰنَہٗ ؕ ہُوَ اللّٰہُ الۡوَاحِدُ الۡقَہَّارُ﴿۴﴾

۴۔ اگر اللہ کسی کو اپنا بیٹا بنانا چاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا منتخب کر لیتا، وہ پاکیزہ ہے اور وہ اللہ یکتا، غالب ہے۔

4۔ اگر بفرض محال اللہ کا کوئی بیٹا ہے تو اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ وہ اللہ کا حصہ ہے جو اس سے جدا ہوا ہے۔ یہ ناممکن ہے۔ لہٰذا اگر اللہ کسی کو اپنا بیٹا بناتا تو اپنی مخلوق میں سے کسی کو بیٹا بنا لیتا۔ لیکن جب وہ مخلوق ہے تو بیٹا نہیں ہو سکتا۔ رہا یہ سوال اگر حقیقی بیٹا نہیں ہو سکتا تو کسی کو اعزازی بیٹا بنایا جائے تو کیا حرج ہے؟ جواب یہ ہے: اعزازی بیٹے کو باپ کے ساتھ بہت سے امور میں شریک بنایا جائے تو اعزازی ہو گا، جیسے ملکیت، تدبیر سلطنت وغیرہ میں۔ یہ بھی شرک کی ایک صورت ہے۔