اِصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ اذۡکُرۡ عَبۡدَنَا دَاوٗدَ ذَا الۡاَیۡدِ ۚ اِنَّہٗۤ اَوَّابٌ﴿۱۷﴾

۱۷۔ (اے رسول) جو یہ کہتے ہیں اس پر صبر کیجیے اور (ان سے) ہمارے بندے داؤد کا قصہ بیان کیجیے جو طاقت کے مالک اور (اللہ کی طرف) بار بار رجوع کرنے والے تھے۔

17۔ طاقت کے مالک سے مراد ممکن ہے جسمانی طاقت ہو۔ جیسا کہ طاغوت کے مقابلے میں آپ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور ممکن ہے روحانی طاقت مراد ہو۔

ذَا الۡاَیۡدِ : یعنی قوت والا۔ وہ روحانی اور جسمانی قوت کے مالک تھے۔

اِنَّہٗۤ اَوَّابٌ : بار بار رجوع سے مراد عبادت ہے۔ چنانچہ احادیث میں آیا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام سب سے زیادہ عبادت گزار تھے۔