وَ انۡطَلَقَ الۡمَلَاُ مِنۡہُمۡ اَنِ امۡشُوۡا وَ اصۡبِرُوۡا عَلٰۤی اٰلِہَتِکُمۡ ۚۖ اِنَّ ہٰذَا لَشَیۡءٌ یُّرَادُ ۖ﴿ۚ۶﴾

۶۔ اور ان میں سے قوم کے سرکردہ لوگ یہ کہتے ہوئے چل پڑے: چلتے رہو اور اپنے معبودوں پر قائم رہو، اس چیز میں یقینا کوئی غرض ہے۔

6۔ رسول خدا ﷺ کی طرف سے کلمۂ توحید کی پیش کش سن کر یہ لوگ یہ کہتے ہوئے اٹھ گئے: یہ تو کچھ عزائم رکھتا ہے۔ یہ خود ہم پر حکمرانی کرنا چاہتا ہے۔ کلمہ توحید کی دعوت کا مطلب یہ ہے کہ ہم محمد ﷺ کے تابع فرماں ہو جائیں۔