بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

سورہ ص

اس سورہ کی ابتدائی آیات کے شان نزول میں روایت ہے کہ ابوجہل اور ابوسفیان کی معیت میں قریش کی ایک جماعت حضرت ابوطالب علیہ السلام کے پاس آئی اور کہنے لگی: ہم آپ سے انصاف کی بات کرنے آئے ہیں۔ آپ کا بھتیجا ہمیں ہمارے دین پر چھوڑے اور ہمارے خداؤں کو کچھ نہ کہے تو ہم بھی اس کو اس کے دین پر چھوڑ دیتے ہیں۔ حضرت ابوطالب علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺ سے ان کی باتوں کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا: کیا وہ ایک کلمہ کہنے کے لیے تیار ہیں؟ جس کی بدولت وہ عربوں پر حکمرانی کریں اور ان کی گردنیں ان کے سامنے جھک جائیں؟ وہ کہنے لگے: اگر ایک کلمہ سے عربوں پر حکمرانی کرنے کا موقع ملتا ہے تو ہم کہ لیں گے۔ وہ کون سا کلمہ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: لا الہ الا اللہ ۔ پس یہ سن کر وہ سب اٹھ کر چلے گئے اور وہی باتیں کیں جو اس سورے کی ابتدا میں مذکور ہیں۔