وَ مَا عَلَّمۡنٰہُ الشِّعۡرَ وَ مَا یَنۡۢبَغِیۡ لَہٗ ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا ذِکۡرٌ وَّ قُرۡاٰنٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۙ۶۹﴾

۶۹۔ اور ہم نے اس (رسول) کو شعر نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ اس کے لیے شایان شان ہے، یہ تو بس ایک نصیحت(کی کتاب) اور روشن قرآن ہے،

69۔ شعر رسول کے شایان شان نہیں ہے۔ چونکہ شعر میں خود مضمون سے زیادہ تخیلات اور وزن و قافیہ کو دخل ہوتا ہے۔ اس طرح شعر بیان واقع کے سلسلے میں حقائق سے دور اور فریب سے نزدیک ہوتا ہے۔ چنانچہ یہ بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ امر واقع بیان کرنے کے لیے برہان سے استفادہ کیا جاتا ہے اور برہان یقینیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ سامعین کو قائل کرنے کے لیے خطاب سے استفادہ کیا جاتا ہے اور خطاب سامعین کے مسلمات پر مشتمل ہوتا ہے اور لوگوں کے جذبات کو ابھارنے کے لیے شعر سے استفادہ کیا جاتا ہے اور اشعار خیالیات پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اس طرح برہان یقینیات پر، خطاب مسلمات پر اور شعر تخیلات پر مشتمل ہوتا ہے۔