سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡاَزۡوَاجَ کُلَّہَا مِمَّا تُنۡۢبِتُ الۡاَرۡضُ وَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَ مِمَّا لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۳۶﴾

۳۶۔ پاک ہے وہ ذات جس نے تمام جوڑے بنائے ان چیزوں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور خود ان سے اور ان چیزوں سے جنہیں یہ جانتے ہی نہیں۔

36۔ ساری کائنات زوجیت کے نظام پر قائم ہے۔ انسان کو عالم نباتات اور عالم انفس میں زوجیت کا نظام نافذ ہونے کا علم تو قدیم سے ہی ہے اور عالم مجہولات میں بھی یہی نظام نافذ ہے۔ یعنی جہاں انسان کی علمی رسائی نہیں ہوتی، وہاں بھی زوجیت کا نظام ہے۔ چنانچہ کل تک انسان کے علم میں یہ نہیں تھا کہ ایٹم کیا چیز ہے؟ آج انسان کو جب ایٹم کا پتہ چلا تو علم ہوا کہ اس میں بھی زوجیت کا اصول کار فرما ہے۔ چنانچہ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: وَ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ خَلَقۡنَا زَوۡجَیۡنِ ۔ (ذاریات: 49) یعنی کائنات کی ہر چیز میں زوجیت ہے۔ عناصر کی زوجیت کے بغیر کوئی ترکیب وجود میں نہیں آتی اور اس کائنات کی رنگا رنگی انہی عناصر میں ازدواج و ترکیب کی کرشمہ سازی ہے۔