وَ اَقۡسَمُوۡا بِاللّٰہِ جَہۡدَ اَیۡمَانِہِمۡ لَئِنۡ جَآءَہُمۡ نَذِیۡرٌ لَّیَکُوۡنُنَّ اَہۡدٰی مِنۡ اِحۡدَی الۡاُمَمِ ۚ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ نَذِیۡرٌ مَّا زَادَہُمۡ اِلَّا نُفُوۡرَۨا ﴿ۙ۴۲﴾

۴۲۔ اور یہ لوگ اللہ کی پکی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی تنبیہ کرنے والا آتا تو وہ ہر قوم سے بڑھ کر ہدایت یافتہ ہو جاتے لیکن جب ایک متنبہ کرنے والا ان کے پاس آیا تو ان کی نفرت میں صرف اضافہ ہی ہوا۔

42۔ بعض مصادر میں آیا ہے کہ قریش نے جب سنا یہود و نصاریٰ نے اپنے رسولوں کی تکذیب کی ہے تو کہا: اگر ہمارے پاس کوئی رسول آتا تو ہم ان سے بہتر اس کی پزیرائی کرتے۔ جب وہ رسول آیا تو اس رسول سے ان کی نفرت زیادہ تھی۔