وَ ہُمۡ یَصۡطَرِخُوۡنَ فِیۡہَا ۚ رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا نَعۡمَلۡ صَالِحًا غَیۡرَ الَّذِیۡ کُنَّا نَعۡمَلُ ؕ اَوَ لَمۡ نُعَمِّرۡکُمۡ مَّا یَتَذَکَّرُ فِیۡہِ مَنۡ تَذَکَّرَ وَ جَآءَکُمُ النَّذِیۡرُ ؕ فَذُوۡقُوۡا فَمَا لِلظّٰلِمِیۡنَ مِنۡ نَّصِیۡرٍ﴿٪۳۷﴾

۳۷۔ اور وہ جہنم میں چلا کر کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمیں اس جگہ سے نکال، ہم نیک عمل کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو ہم (پہلے) کرتے رہے ہیں، (جواب ملے گا) کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی جس میں نصیحت حاصل کرنے والا نصیحت حاصل کر سکتا تھا؟ جب کہ تمہارے پاس تنبیہ کرنے والا بھی آیا تھا، اب ذائقہ چکھو کہ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔

37۔ عذاب کے مشاہدے کے بعد ایک بار دنیا کی طرف مراجعت کی تمنا ایک قدرتی امر ہے۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ کافر عفو الٰہی کی تمنا نہیں کرتے بلکہ دنیا میں واپس بھیجنے کی تمنا کرتے ہیں، کیونکہ انہیں اس بات کا علم ہو گیا ہوتا ہے کہ عفو کا وقت گزر چکا ہے۔ چونکہ ایمان و عمل ہی ذریعہ نجات تھے، لہٰذا اب وہ دنیا میں واپس جا کر اس ذریعے کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔