اِنَّ الَّذِیۡنَ یَتۡلُوۡنَ کِتٰبَ اللّٰہِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنۡفَقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً یَّرۡجُوۡنَ تِجَارَۃً لَّنۡ تَبُوۡرَ ﴿ۙ۲۹﴾

۲۹۔ بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ہم نے جو رزق انہیں دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتے ہیں، وہ ایسی تجارت کے ساتھ امید لگائے ہوئے ہیں جس میں ہرگز خسارہ نہ ہو گا۔

29۔ ایسی تجارت جس میں منافع کی ضمانت دی گئی ہے۔ راہ خدا میں مال خرچ کرنا ایسی سرمایہ کاری ہے جس کا نفع بخش ہونا یقینی ہے۔ دنیوی تجارت میں، سرمائے میں خوبی ہو تو زیادہ منافع ملتا ہے، اللہ کے ساتھ تجارت میں سرمایہ کار میں خوبی ہو تو منافع یقینی ہے۔ اس لیے اس سرمایہ کار کے بارے میں فرمایا : یہ سرمایہ کار کتاب اللہ کی تلاوت اور نماز قائم کرتا ہو۔