یُوۡلِجُ الَّیۡلَ فِی النَّہَارِ وَ یُوۡلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیۡلِ ۙ وَ سَخَّرَ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ ۫ۖ کُلٌّ یَّجۡرِیۡ لِاَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمۡ لَہُ الۡمُلۡکُ ؕ وَ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ مَا یَمۡلِکُوۡنَ مِنۡ قِطۡمِیۡرٍ ﴿ؕ۱۳﴾

۱۳۔ وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور سورج اور چاند کو مسخر کیا ہے، ان میں سے ہر ایک مقررہ وقت تک چلتا رہے گا، یہی اللہ تمہارا رب ہے، سلطنت اسی کی ہے اور اس کے علاوہ جنہیں تم پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے ( کے برابر کسی چیز) کے مالک نہیں ہیں۔

13۔ اس آیت و دیگر آیات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس نظام شمسی کے لیے ایک عمر متعین ہے، یہ نظام ابدی نہیں ہے۔ اسی طرح تمام ستارگان بھی ابدی نہیں ہیں۔ کہتے ہیں سورج سے ہر سیکنڈ میں چار میلین ٹن انرجی خرچ ہو کر کم ہو رہی ہے اور ایک وقت ایسا آئے گا جب اس کی تمام انرجی ختم ہو جائے گی۔