مَنۡ کَانَ یُرِیۡدُ الۡعِزَّۃَ فَلِلّٰہِ الۡعِزَّۃُ جَمِیۡعًا ؕ اِلَیۡہِ یَصۡعَدُ الۡکَلِمُ الطَّیِّبُ وَ الۡعَمَلُ الصَّالِحُ یَرۡفَعُہٗ ؕ وَ الَّذِیۡنَ یَمۡکُرُوۡنَ السَّیِّاٰتِ لَہُمۡ عَذَابٌ شَدِیۡدٌ ؕ وَ مَکۡرُ اُولٰٓئِکَ ہُوَ یَبُوۡرُ﴿۱۰﴾

۱۰۔ جو شخص عزت کا خواہاں ہے تو (وہ جان لے کہ) عزت ساری اللہ کے لیے ہے ، پاکیزہ کلمات اسی کی طرف اوپر چلے جاتے ہیں اور نیک عمل اسے بلند کر دیتا ہے اور جو لوگ بری مکاریاں کرتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اور ایسے لوگوں کا مکر نابود ہو جائے گا۔

10۔عزت بنیادی طور پر صرف اللہ کے لیے ہے، اس کے بعد جسے اللہ عزت دے، وہی باعزت ہو گا اور اللہ کے ہاں سے عزت پانے کا راستہ پاکیزہ کردار و گفتار ہے۔ یعنی ایمان اور عقیدے کے ساتھ عمل صالح اور نیک کردار سے ہی انسان عزت کا رتبہ حاصل کر سکتا ہے۔ اس ایمان و عقیدے کی کوئی قیمت نہیں ہے، جس کا کردار پر کوئی اثر نہ ہو۔

الۡکَلِمُ الطَّیِّبُ سے مراد عقائد و نظریات سے متعلق پاکیزہ تعبیر اور وَ الۡعَمَلُ الصَّالِحُ یَرۡفَعُہٗ سے اعمال کی قبولیت مراد ہو سکتی ہیں۔