قُلۡ مَنۡ یَّرۡزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ قُلِ اللّٰہُ ۙ وَ اِنَّاۤ اَوۡ اِیَّاکُمۡ لَعَلٰی ہُدًی اَوۡ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ﴿۲۴﴾

۲۴۔ان سے پوچھیے:تمہیں آسمانوں اور زمین سے رزق کون دیتا ہے؟ کہدیجئے: اللہ، تو ہم اور تم میں سے کوئی ایک ہدایت پر یا صریح گمراہی میں ہے۔

24۔ واضح دلیل پیش کرنے کے بعد رسول اللہ ﷺ کی زبان سے فرماتا ہے: تمہارا مؤقف اور ہمارا مؤقف باہم متضاد ہیں۔ یہ دونوں صحیح نہیں ہو سکتے اور دونوں باطل بھی نہیں ہو سکتے۔ یعنی رازق اللہ ہے یا تمہارے معبود، یہ دونوں نظریے باطل نہیں ہو سکتے۔ مشرکین کا نظریہ باطل ہونے پر دلیل موجود ہے کہ خود مشرکین اللہ کو خالق مانتے ہیں، پس انہیں اللہ کو رازق بھی ماننا پڑے گا۔ چونکہ رزق دینا بھی تخلیق ہے۔