فَقَالُوۡا رَبَّنَا بٰعِدۡ بَیۡنَ اَسۡفَارِنَا وَ ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ فَجَعَلۡنٰہُمۡ اَحَادِیۡثَ وَ مَزَّقۡنٰہُمۡ کُلَّ مُمَزَّقٍ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوۡرٍ﴿۱۹﴾

۱۹۔ پس انہوں نے کہا : ہمارے رب! ہمارے سفر کی منزلوں کو لمبا کر دے اور انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا چنانچہ ہم نے بھی انہیں افسانے بنا دیا اور انہیں مکمل طور پر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، یقینا اس (واقعہ) میں ہر صبر اور شکر کرنے والے کے لیے نشانیاں ہیں۔

19۔ اس نا شکری پر مشتمل مطالبے کے نتیجے میں ان کو اللہ نے ایسا منتشر کیا کہ ان کی تباہی آنے والی نسلوں کے لیے ضرب المثل بن گئی۔ تفرقوا ایادی سبا ۔

ممکن ہے وہ نا شکری کی زبان حال سے کہ رہے ہوں، ورنہ سفر کی منزلوں کو لمبا کرنے کا مطالبہ ممکن ہے شعوری طور پر نہ کیا ہو۔ والعلم عند اللہ ۔