لَقَدۡ کَانَ لِسَبَاٍ فِیۡ مَسۡکَنِہِمۡ اٰیَۃٌ ۚ جَنَّتٰنِ عَنۡ یَّمِیۡنٍ وَّ شِمَالٍ ۬ؕ کُلُوۡا مِنۡ رِّزۡقِ رَبِّکُمۡ وَ اشۡکُرُوۡا لَہٗ ؕ بَلۡدَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَّ رَبٌّ غَفُوۡرٌ﴿۱۵﴾

۱۵۔بتحقیق(اہل) سبا کے لیے ان کی آبادی میں ایک نشانی تھی، (یعنی) دو باغ دائیں اور بائیں تھے، اپنے رب کے رزق سے کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو، ایک پاکیزہ شہر (ہے) اور بڑا بخشنے والا رب۔

15۔سبا سے مراد وہ علاقہ ہے جسے آج ہم یمن کہتے ہیں۔ کسی زمانے میں یہ نہایت سر سبز تھا اور یہاں ہر طرف باغات نظر آتے تھے۔