یَعۡمَلُوۡنَ لَہٗ مَا یَشَآءُ مِنۡ مَّحَارِیۡبَ وَ تَمَاثِیۡلَ وَ جِفَانٍ کَالۡجَوَابِ وَ قُدُوۡرٍ رّٰسِیٰتٍ ؕ اِعۡمَلُوۡۤا اٰلَ دَاوٗدَ شُکۡرًا ؕ وَ قَلِیۡلٌ مِّنۡ عِبَادِیَ الشَّکُوۡرُ﴿۱۳﴾

۱۳۔ سلیمان جو چاہتے یہ جنات ان کے لیے بنا دیتے تھے، بڑی مقدس عمارات، مجسمے، حوض جیسے پیالے اور زمین میں گڑی ہوئی دیگیں، اے آل داؤد! شکر ادا کرو اور میرے بندوں میں شکر کرنے والے کم ہیں۔

13۔ تمثال سے مراد جانداروں کا مجسمہ نہیں بلکہ روایات کے مطابق وہ درختوں کی تمثال بناتے تھے۔ شیخ انصاری مکاسب محرمہ میں فرماتے ہیں: جانداروں کا مجسمہ بنانا بلا اختلاف حرام ہے۔

وَقُدُوْرٍ رّٰسِيٰتٍ : دیگیں گڑی ہوئی اس لیے ہوتی ہوں گی کہ وہ اتنی بڑی ہوتی تھیں کہ انہیں منتقل نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ممکن ہے ان میں افواج کے لیے کھانا پکتا ہو۔